For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

حضرت ملک محمود رئیس موضع بدھڑ رحمتہ اللہ علیہ


کرمینی سے موضع بدھڑ آئے، آبادی کے باہرایک باغ تھا۔ اسی باغ میں قافلہ اترا۔ سب سے پہلے اس موضع کے ایک معزز اور با اثر رئیس کو جن کا نام ملک محمودتھا، حضرت کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت کو دیکھتے ہی آپ کے شیدائی ہو گئے۔ اور حلقۂ ارادت میں داخل ہوگئے، اس کے بعد ان کا پورا گھراور خاندان حضرت سے مرید ہوگیا۔ حضرت نے ان پربڑی شفقت فرما ئی اور انھیں ملک الامراء کے خطاب سے نوازا، اُن کا شمار حضرت غوث العالم کے اجلّۂ خلفاء | میں ہوتا ہے۔ اس کے بعد قرب وجوار کے لوگ زیارت کے لیے ٹوٹ پڑے۔

دوپہر کو قیلولہ اور آرام کا وقت ہوا تو حضرت غوث العالم باغ کے ایک سایہ دار آم کے درخت کے نیچے محوِخواب ہوئے، آفتاب کے ڈھلنے کے وقت وہاں دھوپ آجاتی تھی؛ لیکن درخت کی شاخ آفتاب کے ساتھ چلتی رہی یہاں تک کہ پورب کی شاخ دوپہر ڈھلنے پر پچھم کی سمت ہوگی۔ اورحضرت غوث العالم سے درخت کا سایہ نہیں ہٹا۔


عبداللہ


نمازظہر سے فارغ ہو کر ملک محمود کے ہمراہ اپنے مرشد کے فرمودہ مقام کی تلاش میں نکلے اور فرمایا پیرومرشد نے مجھے یہاں قیام کا حکم دیا ہے، تمہاری کیا رائے ہے؟ یہاں کون سی جگہ ہمارے رہنے کے لیے مناسب ہے؟ ملک محمود نے عرض کیاکہ یہاںایک بڑی اچھی جگہ ہے، وہاں درپن ناتھ نام کا ایک جوگی اپنے پانچسو چیلوں کے ساتھ رہتاہے اور وہ بڑا جادوگربھی ہے۔ اگر اسے یہاں سے نکال دیا جائے تو بہت عمدہ جگہ ہاتھ آجائے۔ آپ نے آیت کریمہ پڑھی:۔
قُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقًا
کہہ دیجیے کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کومٹناہی تھا۔
اور فرمایاکہ بس یہی ہمارے لیے کافی ہے۔ اس کے بعد کچھ ہمراہیوں اور ملک محمود کو لے کر اس مقام پر تشریف لے گئے وہ ایک ٹیلہ تھا۔ اوراس سے متصل ایک چھوٹا سا تالاب تھا۔”لطائف اشرفی“ میں اسے”گول“ کانام دیا گیا ہے۔ حضرت غوث العالم نے فرمایا بس یہی جگہ ہے، جس کی حضرت شیخ نے نشاندہی فرمائی ہے، جوگی کو جب آپ کا ارادہ معلوم ہوا تواس نے کہا کہ کوئی روحانی طاقت ہی ہمیں یہاں سے ہٹا سکتی ہے۔ ان کے علاوہ ہمیں یہاں سے کوئی ہٹا نہیں سکتا۔ آپ نے اپنے ایک مرید جمال الدین کو جو اسی دن مرید ہوئے تھے۔ اپنی عصائے مبارک دیکر جوگی کے مقابلے کیلیے بھیجا، یہ مقامی تھے، جوگی سے بخوبی واقف تھے۔ ان پر خوف دہشت سے لرزہ طاری ہوگیا۔ حضرت نے انھیں اپنے پاس بلایا اورپان کی ایک گلوری چباکر اپنے دست مبارک سے اُن کے منھ میں ڈال دیا۔ پان کھاتے ہی لرزہ براندام جمال الدین اشرفی کچھارکے شیر ہو گئے۔ جمال الدین جوگی کے پاس گئے اور اس سے کہا اپنے چیلوں کے ساتھ اس مقام کو چھوڑ کسی دوسری طرف چلے جاؤ، اب یہاں اللہ کے ایک ولی غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سیداشرف جہانگیرسمنانی کا قیام ہو گا۔ جوگی نے کہا ”ہم بغیران کی روحانی طاقت آزمائے ہوئے یہ جگہ نہیں چھوڑ سکتے“ جمال الدین نے کہا ہمارے صوفیاء اور درویش اپنی روحانی طاقت کا مظاہرہ اس طرح نہیں فرماتے۔ البتہ تم لوگ اگر روحانی طاقت دیکھنا چاہتے ہو تو تم میں جس قدردم خم ہے اپنے سارے جادو کا زورہم پرآزمالو، اورمقابلے کے لیے تیار ہوجاؤ، تو تم خود ہی سمجھ جاؤ گے“ چنانچہ جوگی نے کچھ منتر پڑھے اور جمال الدین کی طرف پھونکا۔ ہرسمت سے کالی چیونٹیاں اُبل پڑیں، زمین سیاہ ہوگئی اور چیونٹیوں کایہ ریلاجمال الدین کی طرف بڑھا۔ جمال الدین نے حضرت کی طرف توجہ فرمائی اور بے ساختہ یہ شعر پڑھا؎
سلیمانے رسيدہ باچنیں زور
تو بکشائی بر وبر درلشکرِ مور
بود معلوم ہمت موریبے قیل
در ان وقتے کہ افتد در پے فیل
یعنی سلیمان علیہ السلام جب اس زور اور طاقت کے ساتھ پہونچے تو تو نے ان چیونٹیوں کے لشکر پرآشکارا کر دیا۔ اس وقت بے زبان | چیونٹی کی ہمت کاپتہ چلتا ہے، جب کہ وہ ہاتھی کے پیر کے نیچے پڑتی ہے۔
اس کے بعد جوگیوں نے اپنا دوسرا جاد وچھوڑا اورغضبناک شیروں کی فوج جمال الدین کی طرف دھاڑیں مارتی ہوئی بڑھی، جمال الدین نے شیروں پر ایک نگاہ پُر جلال ڈالی، سارے شیر میدان چھوڑ بھاگے، اب جوگی خود جمال الدین کے مقابلے کو آگیا اور اپنے سونٹے کو ہوا میں اڑایا، ادھر جمال الدین نے بھی عصائے مخدومی کو فضا میں چھوڑ دیا۔ عصائے مخدومی نے جوگی کے سونٹے کوٹکڑے ٹکڑے کر کے زمین پر گرادیا۔ اپنا سارازور آزمانے کے بعدجوگی کے سمجھ میں بات آگئی اور کہاکہ مجھ کو حضرت کے پاس لے چلو، جمال الدین جوگی کاہاتھ پکڑ کر لائے اورحضرت کے قدموں پر ڈال دیا۔ جوگی قدم بوس ہوا۔ اور مشرف بہ اسلام ہونے کی خواہش ظاہر کی۔ حضرت غوث العالم نے اسے کلمۂ شہادت پڑھایا اور داخل اسلام فرمایا، اور اس کا نام عبداللہ رکھا، اسی وقت اس کے چیلے بھی مسلمان ہوگئے، حضرت نے اس کے بعد سب کو داخل سلسلہ فرمایا اور تالاب کے کنارے ان کے رہنے کے لیے ایک جگہ مقرر کردی۔ یہ وہی تالاب ہے جیسے آپ نے وسعت دی اور نیر شریف کے نام سے مشہور ہوا۔ اور سب کو ریاضت اور مجاہدے میں مشغول کردیا اور روحانیت کے بلند مقام پر فائز ہوئے۔


ایک شبہ کاازالہ


اکثرکتابوں میں اور عوام میں درپن ناتھ جوگی کے بجائے کمال پنڈت کے بارے میں جو روایتیں مشہور ہیں وہ غلط اور بے بنیاد ہیں۔ اس غلطی کی بنیادیہ ہے کہ ”ملٹن“ نے ”فیض آباد گزیٹیر“ میں درپن ناتھ اور کمال پنڈت کو ایک شخصیت قرار دیا ہے۔ لطائف اشرفی میں”کمال جوگی“ کانام ضرور آیاہے؛ لیکن وہ کمال پنڈٹ نہیں ہیں۔ بلکہ کمال نام کے ایک”ایرانی مجوسی“ کا تذکرہ ہے، جس نے مجو سیت سے جوگ اختیار کر لیا تھا۔ وہ راہب کی شکل میں سیروتفریح کرتا ہوا قسطنطیہ پہونچا، لطائف اشرفی میں اس کا ذکر اس انداز سے کیا گیا ہے:۔
”کمال جوگی اول از طائفۂ ثنویہ بود بعدہٗ بجوگیاں صحبت گرفت
چوں درروم شرف ملازمت قدوۃ الکبریٰ مشرف شدہ از مقتداں
جوگیاں بروں آمد ومسلماں سنی شد وحضرت ایشان را مرید
شداویکے از خلفائے مآثر ایشاں شد“
ترجمہ: کمال جوگی شروع میں ثنویت پرستوں میں تھا بعد میں جوگیوں کی صحبت اختیار کیا، جب روم میں حضرت قدوۃ الکبریٰ کی ملازمتسے مشرف ہوا توجوگیوں کا عقیدہ ترک کر کے سنی مسلمان ہو گیا، اور آپ کا مرید اور آپ کے بڑے خلفاء میں ایک ہوا۔



Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs